نیا گھر

Màu nền
Font chữ
Font size
Chiều cao dòng

میں بہت خوش ہوں ماما۔۔یشوا نے دروازے پر لگا تالا کھولتے ہوے کہا فرحت بیگم نےمسکراتے ہووے اپنی بیٹی کو دیکھا  یشوا ہمارا نیا گھر ہے تو بہت خوبصورت ۔۔مگر کتنی دور ہے نا شہر سے۔۔ پندرہ منٹ کی ہی تو واک ہے ماما! یشوا نے ماما کو تسلی دیتے ہوے کہا ہاں یہ تو ہے فرحت بیگم بھی قدرے مطمئین نظر آ رہیں تھیں  دو بہت خوبصورت کمرے نیچے اور ایک اوپر تھا انتہائی کشادہ ابھی انہے مل کر اس گھر کو ڈیکوریٹ بھی کرنا تھا وہ بہت تھک گئیں تھی آج تو کھانا کھانے کے فورن بعد اپنے اپنے کمرے میں جا کر سو گئی صبح اٹھتے ہی یشوا نے ماما کا دروازہ نوک کیا ماما ؟ ماما نے انتہائی محبت بھرے لہجے میں جواب دیا یسس مائے گرل ماما آپ اوپر ہیں یشوا صبح اٹھتے ہی سب سے پھلے فرحت بیگم کو دیکھتی تھی پھر کچھ اور کرتی جب سے علیم صاحب کا انتقال ہوا تھا وہ دونوں ہی ایک دوسرے کی کل کائنات تھے دونوں کی جان ایک دوسرے میں تھی اور یشوا فرحت بیگم کو لے کر بہت حسساس بھی تھی ۔۔ماما میں آ رہی ہوں میرے بغیر ہی ڈیکوریشن سٹارٹ کر دی نا اپ نے۔۔۔ یشوا سیڑھیوں کو عبور ر کرتے ہوے دروازے پر پہنچی ہینڈل پر ہاتھ رکھا اور اتنے میں اسے فرحت بیگم کی آواز آئی یشوا یہ لو میں بریک فاسٹ لے آئ ہوں تم سوئ ہوئی تھی تو میں نی جگایا نہیں تمہے۔۔۔ یشوا اضطراب کی حالت میں فورن پیچھے ہٹی کیا یہ میرا وہم تھا؟؟وہ نیند میں تو نہیں تھی اور ایسے تو ماما ہی بلاتی تھی اسے وہ واپس جانے کے لئے مڑی مگر کوئی گھور رہا تھا اسے کون گھور رہا تھا آواز بھی کس کی تھی وہ ساری سوچوں کو ایک طرف رکھ کر دروازے کی طرف بھڑی اور دروازہ کھولا اففف اللہ‎ یہاں تو کوئی بھی نہیں ہے میں بھی نا ۔۔۔دروازہ بند کر کے وھ نیچے ا گئی ناشتے کے بعد دونوں نے مل کر سارا گھر سیٹ کر لیا تھا تقریباٙٙ ۔۔ دروازے پر دستک ہوئی یشوا نے دروزہ کھولا السلام عليكم! میں کلثوم ہوں ساتھ والے گھر میں رہتی ہوں اوہ پلز اندر آیئن وہ کافی عجیب خاتوں تھی یشوا انکو مسلسل نوٹ کر رہی تھی آپ لوگوں کو یہاں کس نے شفٹ ہونے کا مشورہ دیا وہ میری ایک سہیلی تھی جنکا یہ گھر تھا وہ تو باہر چلے گئے۔۔ جی جی آپ ہی ہیں جو دو دن سے ادھر ہیں آپ سے پہلے تو کوئی ایک رات بھی نہیں گزار سکا یشوا چپ نا رہ سکی کیا مطلب انٹی اپکا؟؟فرحت بیگم میں چلتی ہوں زیادہ دیر نہیں رک سکتی وہ بار بار اوپر ایسے دیکھ رہیں تھیں جیسے کوئی انھے اشارہ کر رہا ہو جانے کا یشوا بھی انھے گھورتی رہی ۔۔۔ماما کتنی عجیب انٹی تھی نا فرحت بیگم کچھ سوچ رہی تھی یشوا تم ایسا کرو یہیں سو جاؤ فور گوڈ سیک ماما ڈونٹ سے کے اپ نے اس عجیب انٹی کی باتوں پے  یقین کر لیا بٹ یشوا۔۔ شششش مائے لؤ گڈ نائٹ وہ   فرحت بیگم کو بستر پر لیٹا کر اٹھی میں اپنے کمرے میں جا رہی ہوں۔۔۔ اچانک اسکی آنکھ کھلی لیمپ کی روشنی پورے کمرے میں پھیلی تھی غالباً ایک بج رہے تھے  کیا آواز تھی یہ وہ واقعی سہم گئی اسنے اپنا چہرہ کمبل کے اندر چھپا لیا اور دروازے کو دیکھنے لگی دروازے کا ہینڈل گھوما اور دروازہ آہستہ آہستہ کھلتا چلا گیا وہ بلکل بھی نہیں سمجھ پا رہی تھی کے یہ کیا ہو رہا ہے کوئی تھا جو بلکل سامنے دیوار پر کچھ کر رہا تھا اور اسکی کرسی گسیٹ کر بلکل بیڈ کے سامنے رکھ دی  کوئی اس پر بیٹھا تھا شائد مگر وہ حرکت نہیں کر رہا تھا کمرے میں دو لوگ تھے اسکا مطلب مگر کون تھے یہ ؟ وہ دیکھ نہیں سکتی تھی نا ہی وہ دیکھنا چاہتی تھی پھر اچانک سے کوئی اسکے بیڈ کے نیچے بلکل اسکی جگہ کے برابر لٹ گیا وہ اسے محسوس کر سکتی تھی مگر وہ یہی ظاہر کر رہی تھی کے وہ سوئی ہوئی ہے اور کچھ بھی نہیں دیکھ رہی یا محسوس کر رہی وقت گزرتا گیا ایک لمحہ صدیوں کی طرح گزر رہا تھا آخر ایک گھنٹہ گزر گیا تھا بہت  زیادہ ہمت کر کے اس نے کمبل ہٹایا اور پہلی نگاہ سامنے پڑی کرسی پر پڑی  کرسی پر کوئ اور نہیں فرحت بیگم تھی مگر وہ بلکل بھی حرکت نہیں کر رہی تھی وہ تو سانس بھی نہیں لے رہی تھی شائد ۔۔۔اسنے بے یقینی سے دیوار کی طرف دیکھا کیا لکھا تھا یہ وہ پڑھنے کی کوشش کرنے لگی اور اخر وہ اس کوشش میں کامیاب بھی ہو گئی دیوار پر سرخ رنگ میں لکھا ہوا تھا  ۔۔
"میں جانتی ہوں کے تم جاگ رہی ہو"
کمرے میں سناٹا چھا گیا یشوا ابھی بھی اسے بیڈ کے نیچے محسوس کر سکتی تھی اسے اپنی سانس بند ہوتی ہوئی  محسوس ہوئی کلثوم انٹی میں کچھ بھی عجیب نہیں تھا اسے احساس ہوا  ۔۔۔۔۔
ختم شد

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen2U.Pro